Jun 9, 2010

ادبی واقعہ

مرحوم جمیل مہدی ایک صحافی تھے لیکن اساتذہ کے بہت سے اشعار ازبر تھے۔ ان کی یہ عادت تھی کہ اگر کوئی شاعر یہ کہہ کر شعر پیش کرتا تھا کہ دیکھئے میں نے نئی بات کہنے کی کوشش کی ہے تو کہتے : ارشاد۔۔۔ارشاد اور جب وہ شعر سنا دیتا تو اسے مضمون کا کوئی شعر اساتذہ کے کلام سے سنا کر اسے شرمندہ ضرور کرتے تھے اور بیچارہ شاعر اپنا سے منھ لے کر رہ جاتا۔۔ یہ بات عام شعرا تک رہتی تو ٹھیک تھا لیکن یہی حرکت ایک بار انہوں نے جگر صاحب کے ساتھ بھی کی جب جگر مرادابادی مرحوم نے اپنا یہ شعر سنایا

آ جاؤ کہ اب خلوت غم خلو ت غم ہے
اب دل کے دھڑکنے کی بھی آواز نہیں ہے

تو بھری محفل میں جمیل مہدی صاحب نے انہیں ٹوکا کہ جگر صاحب آپ سے بہت پہلے خواجہ عزیز الحسن مجذوب کہہ چکے ہیں

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی

لوگ بتاتے ہیں کہ جگر صاحب نے اس مجلس میں پھر شعر نہین پڑھا۔


No comments: